- اسلام
- قرآن
- پیغمبراکرم اور اهل بیت
- اهل بیت(ع) کے بارے میں
- پیــغمبر اکرم(ص)
- حضرت امـــــام علــی(ع)
- حضرت فــاطمــه زهــرا(س)
- حضرت امـــام حســـن(ع)
- حضرت امام حسین(ع)
- حضرت امـام سجاد(ع)
- حضرت امام باقر(ع)
- حضرت امـــام صـــادق(ع)
- حضرت امــام کاظم(ع)
- حضرت امـام رضـا(ع)
- حضرت امــام جــــواد(ع)
- حضرت امـــام هـــادی(ع)
- حضرت امــام عســکری(ع)
- حضرت امـام مهـــدی(عج)
- نسل پیغمبر
- موضوعی آحادیث
- شیعہ
- گھرانہ
- ادیان اور مذاهب
- سوالات و جوابات
- کتاب شناسی
- ڈیجیٹل لائبریری
- ملٹی میڈیا
- 2022/12/22
- 0 رائ
جماعتِ اسلامی کے نائب امیر و سیکرٹری جنرل ملی یکجہتی کونسل لیاقت بلوچ کی قیادت میں ملی یکجہتی کونسل کے مرکزی قائدین کے وفد نے اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر سید محمد علی حسینی سے ملاقات کی۔
وفدنے ملاقات میں اس بات پر زور دیا کہ پاک ایران تعلقات، اسلامی، دینی ہمسائیگی کی بنیاد پر بہت گہرے اور مضبوط ہیں، تعلقات میں رخنہ ڈالنے کی ہر استعماری، استکباری کوشش ناکام بنا دیں گے۔ امام خمینیؒ کی قیادت میں اسلامی عوامی انقلاب، اسلام کے ابدی اور سُنہری اصولوں پر آج بھی مستحکم اور اِس کی جڑیں عوام میں بہت گہری ہیں۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ خطہ میں پاکستان، ایران اور افغانستان کے مضبوط، مستحکم تعلقات بدامنی، دہشت گردی اور عدم استحکام کی تمام سازشوں کو ناکام بناسکتے ہیں۔ سعودی عرب اور ایران کے تعلقات پورے عالمِ اسلام کی دِلی خواہش ہے۔ امریکی سرپرستی میں دہشت گرد داعش کے سدِباب کے لیے تینوں ممالک کا مشترکہ ایکشن پلان بنانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ کشمیر اور فلسطین کے عوام سے یکجہتی اور آزادی کے لیے ایرانی مؤقف جرات مندانہ اور امت مسلمہ کے جذبات کا ترجمان ہے۔ اقتصادی بحرانوں اور کساد بازاری کے حل کے لیے عالمِ اسلام کا متحد ہونا اور مشترکہ اقتصادی حکمتِ عملی وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ ملی یکجہتی کونسل کے وفد میں خواجہ معین الدین محبوب کوریجہ، حافظ عبدالغفار روپڑی، سید ناصر شیرازی، علامہ عارف حسین واحدی، عبداللہ گل، سید ثاقب نقوی، پیر عبدالشکور نقشبندی، ڈاکٹر طارق سلیم، مفتی گلزار نعیمی، سید عارف شیرازی، پیر صفدر گیلانی شامل تھے۔ ایرانی سفارت خانہ میں باہمی تعلقات، اتحادِ عالمِ اسلامی، مسلمانوں کے خلاف اسلام دشمن قوتوں کی سازشوں اور پاک-ایران اقتصادی تعلقات پر تفصیل سے تبادلہ خیال ہوا۔
ایرانی سفیر نے وفد کے اعزاز میں ضیافت کا اہتمام کیاگیا۔ ملاقات میں سفارت خانہ کے سینیئر سفارت کار بھی شریک ہوئے۔
ایرانی سفیر نے کہا کہ ایران میں حالیہ بدامنی کے واقعات عالمی استبار کا سوچا سمجھا منصوبہ ہے۔ایران کی خواتین حجاب اور اسلامی تقدس کے ساتھ ایرانی ترقی کا مضبوط ستون ہیں۔ ایران میں اسلامی انقلاب کے بعد ابتدائی 8 سالوں میں سازشوں اور جنگوں کے تسلط کا عروج تھا۔ ایران کے عوام نے اُس وقت بھی کامیاب مزاحمت کی، آج بھی ایرانی قیادت اور عوام ہر بیرونی سازش کو ناکام بنا دیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران اور سعودی عرب کے تعلقات کی بحالی اور مضبوطی کے لیے پانچ مذاکراتی دور ہوچکے ہیں۔ چھٹا دور عراق کی میزبانی میں ہو رہا ہے۔ یمن اور شام میں جنگ کے خاتمہ کے لیے یمن اور شام کے عوام خود آپس میں بات کریں۔ ایران آج بھی پچاس لاکھ افغان مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے۔ ایران پاکستان اور افغانستان میں تعلقات کی مضبوطی کے لیے سفارتی، عوامی اور علماء کرام کی سطح پر کوششیں بہت مفید ہوں گی۔