- اسلام
- قرآن
- پیغمبراکرم اور اهل بیت
- اهل بیت(ع) کے بارے میں
- پیــغمبر اکرم(ص)
- حضرت امـــــام علــی(ع)
- حضرت فــاطمــه زهــرا(س)
- حضرت امـــام حســـن(ع)
- حضرت امام حسین(ع)
- حضرت امـام سجاد(ع)
- حضرت امام باقر(ع)
- حضرت امـــام صـــادق(ع)
- حضرت امــام کاظم(ع)
- حضرت امـام رضـا(ع)
- حضرت امــام جــــواد(ع)
- حضرت امـــام هـــادی(ع)
- حضرت امــام عســکری(ع)
- حضرت امـام مهـــدی(عج)
- نسل پیغمبر
- موضوعی آحادیث
- شیعہ
- گھرانہ
- ادیان اور مذاهب
- سوالات و جوابات
- کتاب شناسی
- ڈیجیٹل لائبریری
- ملٹی میڈیا
- زمان مطالعه : 5 دقیقه
- 2022/02/23
- 0 نظر
اگر چہ اسلام کی تعلیم و تربیت کے معجزانہ اثرات کی تلاش و جستجو، قرآن کی تمام آیات اور سنت اھل بیت عِصمت و طھارت علیھم السلام میں کرنا ضروری ھے، لیکن چونکہ آفتابِ قرآن و سنت کی ھر شعاع، علم و ھدایت کے نور کا مرکز و سرچشمہ ھے ، لہٰذا سورہ فرقان کی آخری آیات اور تین احادیث کو ذکر کرتے ھیں،جو اس مکتب سے تربیت یافتہ افراد کی عکاسی کرتی ھیں:
آیات
۱۔ <وَ عِبَادُ الرَّحْمٰنِ الَّذِیْنَ یَمْشُوْنَ عَلَی اْلاٴَرْضِ هونًا وَّ إِذَا خَاطَبَہُمُ الْجَاہِلُوْنَ قَالُوا سَلاَمًا ة وَّ اَّلذِےْنَ یَبِیْتُوْنَ لِرَبِّہِمْ سُجَّدًا وَّ قِیَامًا ة وَّ الَّذِیْنَ یَقُوْلُوْنَ رَبَّنَا اصْرِفْ عَنَّا عَذَابَ جَہَنَّمَ إِنَّ عَذَابَہَا کَانَ غَرَامًا ة إِنَّہَا سَائَتْ مُسْتَقَرًّا وَّ مُقَامًا ة وَّ الَّذِیْنَ إِذَا اٴَنْفَقُوْا لَمْ یُسْرِفُوْا وَ لَمْ یَقْتُرُوْا وَ کَانَ بَیْنَ ذٰلِکَ قَوَامًا ة وَّ الَّذِیْنَ لاَ یَدْعُوْنَ مَعَ اللّٰہِ إِلٰہًا آخَرَ وَ لَا یَقْتُلُوْنَ النَّفْسَ الَّتِیْ حَرَّمَ اللّٰہُ إِلاَّ بِالْحَقِّ وَ لاَ یَزْنُوْنَ وَ مَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِکَ یَلْقَ اٴَثَامًا ة یُّضَاعَفْ لَہُ الْعَذَابُ یَوْمَ الْقِیَامَةِ وَ یَخْلُدْ فِیْہِ مُہَانًا ة إِلاَّ مَنْ تَابَ وَ آمَنَ وَ عَمِلَ عَمَلاً صَالِحًا فَاٴُوْلٰئِکَ یُبَدِّلُ اللّٰہُ سَیِّئَاتِہِمْ حَسَنَاتٍ وَّ کَانَ اللّٰہُ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا ة وَّ مَنْ تَابَ وَ عَمِلَ صَالِحًا فَإِنَّہ یَتُوْبُ إِلَی اللّٰہِ مَتَابًا ة وَّ الَّذِیْنَ لاَ یَشْہَدُوْنَ الزُّوْرَ وَ إِذَا مَرُّوْا بِاللَّغْوِ مَرُّوْا کِرَامًا ة وَّ الَّذِیْنَ إِذَا ذُکِّرُوْا بِآیَاتِ رَبِّہِمْ لَمْ یَخِرُّوْا عَلَیْہَا صُمًّا وَّ عُمْیَانًا ة وَّ الَّذِیْنَ یَقُوْلُوْنَ رَبَّنَا ہَبْ لَنَا مِنْ اٴَزْوَاجِنَا وَ ذُرِّیَّاتِنَا قُرَّةَ اٴَعْیُنٍ وَّ اجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِیْنَ إِمَامًا ة اٴُوْلٰئِکَ یُجْزَوْنَ الْغُرْفَةَ بِمَا صَبَرُوْا وَ یُلَقَّوْنَ فِیْہَا تَحِیَّةً وَّ سَلاَماًة خَالِدِیْنَ فِیْھَا حَسُنَتْ مُسْتَقَرًّا وَّ مُقَاماً> [۱]
خداوند رحمان جس کی رحمت واسعہ سے ھر متقی و فاجر فیض یاب هو رھا ھے، کی بندگی کا اثر یہ ھے کہ عبادالرحمن کا زمین پر چلنا، جو ان کے اخلاق کا آئینہ دار ھے، نہ تو اکڑ کے ساتھ ھے اور نہ ھی اس میں تکبّر ھے۔
عباد الرحمن وہ لوگ ھیں جو خدا کے سامنے ذلیل اور مخلوق کے مقابل متواضع ھیں۔ نہ صرف یہ کہ کسی کو اذیت نھیں پہچاتے بلکہ دوسروں کی تکالیف کو بھی برداشت کرتے ھیں اور جھل و نادانی سے بات کرنے والوں کے ساتھ جیسے کو تیسا کے بجائے نہ صرف یہ کہ اپنے حلم و بردباری کی بدولت ان سے جھگڑا نھیں کرتے بلکہ ان کے لئے جھالت کی بیماری سے نجات کی بھی آرزو کرتے ھیں<وَ إِذَا خَاطَبَہُمُ الْجَاہِلُوْنَ قَالُوا سَلاَماً>
اجنبیوں اور مخالفین کے ساتھ جن کا رویہ سلام و سلامتی ھے، ان سے اپنوں اور موافق افراد کے ساتھ مواسات و ایثار کے علاوہ کوئی اور امید نھیں کی جاسکتی۔
یہ تو دن میں ان کی رفتار و کردار ھے اور رات میں ان کا طریقہ یہ ھے کہ آفاق آسمان پر نظریں جماکر ستاروں اور کہکشاؤں میں موجود، خداوند متعال کے علم و قدرت اور حکمت کی نشانیوں میں تدبّر و تفکر کرتے ھیں اور ان آیات و نشانیوں میں خداوند متعال کی تجلّی کی عظمت کو دیکھ کر، رات قیام و سجود میں گزار دیتے ھیں<یَبِیْتُوْنَ لِرَبِّہِمْ سُجَّدًا وَّ قِیَامًا> اور جب غور سے دیکھتے ھیں کہ کروڑوں ستارے اس کے حکم کے مطابق حرکت کر رھے ھیں اور اپنے مدار سے ذرہ برابر بھی منحرف نھیں هوتے، دین اور قانون الٰھی میں اپنے انحراف کے خوف سے کہتے ھیں:<رَبَّنَا اصْرِفْ عَنَّا عَذَابَ جَھَنَّمَ إِنَّ عَذَابَھَا کَانَ غَرَاماً>
اور اپنے اموال کی نسبت، جو خون کی طرح معاشرے کے لئے مایہٴ حیات ھے، اس طرح عمل کرتے ھیں کہ روک لینے کی صورت میں فشار خون اور بخشش میں اسراف سے قلت خون جیسی بیماریوں میں مبتلا نھیں هوتے اور میانہ روی سے تجاوز نھیں کرتے تا کہ اپنی اور دوسروں کی ضروریات کو پورا کرسکیں <وَالَّذِیْنَ إِذَا اٴَنْفَقُوْا لَمْ یُسْرِفُوْا وَ لَمْ یَقْترُوْا وَکَانَ بَیْنَ ذٰلِکَ قَوَاماً>
ان کی دوسری صفات یہ ھیں کہ وہ دل و زبان کو شرک، ھاتھوں کو خونِ ناحق اور اپنے دامن کو زنا سے آلودہ نھیں کرتے<وَالَّذِیْنَ لاَ یَدْعُوْنَ مَعَ اللّٰہِ إِلٰھاً آخَرَ وَلاَ یَقْتُلُوْنَ النَّفْسَ الَّتِیْ حَرَّمَ اللّٰہُ إِلاَّ بِالْحَقِّ وَلَا یَزْنُوْنَ وَمَنْ یَّفْعَل ذٰلِکَ یَلْقَ اٴَثَاماً>
جھوٹ اور باطل سے دوری اختیار کرتے ھیں، لغو اور عبث رفتار و گفتار کے مقابلے میں بردباری کے ساتھ گذر جاتے ھیں۔ ایسے افراد جو باطل و ناحق مجالس سے پرھیز کرتے ھیں اور اپنی عظمت و بردباری کے سبب خود کو لغو و عبث سے آلودہ نھیں کرتے۔ ان کے درختِ وجود سے فقط علم، حکمت، امانت، صداقت اور عدالت کے پھل حاصل هوتے ھیں<وَ الَّذِیْنَ لاَ یَشْہَدُوْنَ الزُّوْرَ وَ إِذَا مَرُّوْا بِاللَّغْوِ مَرُّوْا کِرَامًا>
جب آیات خدا کے ذریعے انھیں یاد دھانی کرائی جاتی ھے تو اندھوں اور بھروں کی طرح ان آیات پر نھیں گرتے بلکہ ان آیات کو دل و جان سے سنتے ھیں اور تفکر و تدبر کی نظر سے ان میں غور کرتے ھیں<وَالَّذِیْنَ إِذَا ذُکِّرُوْا بِآیَاتِ رَبِّھِمْ لَمْ یَخِرُّوْا عَلَیْھَا صُماًّ وَّ عُمْیَانًا>
ایسے افراد کو حق حاصل ھے کہ وہ خدا سے پرھیز گاروں کی امامت کی درخواست کریں اور کھیں<وَاجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِیْنَ إِمَاماً>فکری، اخلاقی اور عملی عواملِ انحراف کے مقابلے میں خودسازی کرنے والوں کے لئے خداوندمتعال کی جانب سے وہ حجرہ عطا هوگا جس کا انھیں وعدہ دیا گیا ھے اور اس حجرے میں سلام و تحیت جیسے بلند و بالا عطیہ الٰھی کو پائیں گے<اٴُوْلٰئِکَ یُجْزَوْنَ الْغُرْفَةَ بِمَاصَبَرُوْا وَیُلَقَّوْنَ فِیْھَا تَحِیَّةً وَّ سَلَاماً>، <سَلَامٌ قَوْلاً مِّنْ رَّبٍِّ رَّحِیْمٍ> [۲]
حواله جات
[۱] سورہٴ فرقان، آیت ۶۳۔۷۶۔”اور اللہ کے بندے وھی ھیں جو زمین پر آھستہ چلتے ھیں اور جب جاھل ان سے خطاب کرتے ھیں تو سلامتی کا پیغام دے دیتے ھیں۔یہ لوگ راتوں کواس طرح گذارتے ھیں کہ اپنے رب کی بارگاہ میں کبھی سر بسجود رہتے ھیں اور کبھی حالت قیام میں رہتے ھیں۔اور یہ کہتے ھیں پروردگار ھم سے عذاب جھنم کو پھیردے کہ اس کا عذاب بہت سخت اور پائیدار ھے۔وہ بد ترین منزل اور محل اقامت ھے۔اور یہ لوگ جب خرچ کرتے ھیں تو نہ اسراف کرتے ھیں اور نہ کنجوسی سے کام لیتے ھیں بلکہ ان دونوں کے درمیان اوسط درجہ کا راستہ اختیار کرتے ھیں ۔اور وہ لوگ خدا کے ساتھ کسی اور کو نھیں پکارتے ھیں اور کسی بھی نفس کو اگر خدا نے محترم قرار دیدیا ھے تو اسے حق کے بغیر قتل نھیں کرتے ھیں اور زنا بھی نھیں کرتے ھیں کہ جو ایسا عمل کرے گا وہ اپنے عمل کی سزا بھی برداشت کرے گا۔ جسے روز قیامت دگنا کر دیا جائے گا اور وہ اسی میں ذلت کے ساتھ ھمیشہ ھمیشہ پڑا رھے گا۔علاوہ اس شخص کے جو توبہ کرلے اور ایمان لے آئے اور نیک عمل بھی کرے کہ پروردگار اس کی برائیوں کو اچھائیوں سے تبدیل کر دے گا اور خدا بہت زیادہ بخشنے والا اور مھربان ھے۔اور جو توبہ کرلے گا اور عمل صالح انجام دے گا وہ اللہ کی طرف واقعا رجوع کرنے والا ھے ۔اور وہ لوگ جھوٹ اور فریب کے پاس حاضر بھی نھیں هوتے ھیں اور جب لغو کاموں کے قریب سے گذرتے ھیں تو بزرگانہ انداز سے گذر جاتے ھیں ۔ اور ان لوگوں کو جن آیات الٰھیہ کی یاد دلائی جاتی ھے تو بھرے اندھے هوگر گر نھیں پڑتے ھیں۔ اور وہ لوگ برابر دعا کرتے رہتے ھیںکہ خدایا ھمیں ھماری ازواج اور اولاد کی طرف سے خنکی چشم عطا فرمااور ھمیں صاحبان تقویٰ کا پیشوا بنا دے۔یھی وہ لوگ ھیں جنھیں ان کے صبر کی بنا پر جنت کے بالا خانے عطا کئے جائیں گے اور وھاں انھیں تعظیم اور سلام کی پیش کش کی جائے گی ۔ وہ انھیں مقامات پر ھمیشہ ھمیشہ رھیں گے کہ وہ بہترین مستقر اور حسین ترین محل اقامت ھے۔“
[۲] سورہٴ یس، آیت ۵۸۔”ان کے حق میں ان کے مھربان پروردگار کا قول صرف سلامتی ھے“۔