- اسلام
- قرآن
- پیغمبراکرم اور اهل بیت
- اهل بیت(ع) کے بارے میں
- پیــغمبر اکرم(ص)
- حضرت امـــــام علــی(ع)
- حضرت فــاطمــه زهــرا(س)
- حضرت امـــام حســـن(ع)
- حضرت امام حسین(ع)
- حضرت امـام سجاد(ع)
- حضرت امام باقر(ع)
- حضرت امـــام صـــادق(ع)
- حضرت امــام کاظم(ع)
- حضرت امـام رضـا(ع)
- حضرت امــام جــــواد(ع)
- حضرت امـــام هـــادی(ع)
- حضرت امــام عســکری(ع)
- حضرت امـام مهـــدی(عج)
- نسل پیغمبر
- موضوعی آحادیث
- شیعہ
- گھرانہ
- ادیان اور مذاهب
- سوالات و جوابات
- کتاب شناسی
- ڈیجیٹل لائبریری
- ملٹی میڈیا
- زمان مطالعه : 2 دقیقه
- توسط : مهدی سرافراز
- 2023/06/14
- 0 رائ
آپ کے دو مشہور لقب تھے ”جواد “ اور ”تقی“، آپ کی ولادت باسعادت رمضان المبارک ۱۹۵ھ کو مدینہ منورہ میں ہوئی، آپ نے خلیفہ مامون کے زمانہ میں اپنی زندگی کا آغاز کیا وہ مامون جو اھل بیت(ع) اور ان کی ولایت کا جھوٹا مظاھرہ کر رھا تھا۔
اور جس وقت امام رضا علیہ السلام کی وفات واقع ہوئی تو لوگوں کی زبان پر امام علیہ السلام کے قتل کا الزام مامون پر لگایا جا رھا تھا چنانچہ مامون نے اس افواہ کو جھوٹا ثابت کرنے اور عملی طور پر دلیل قائم کرنے کی کوشش کی اور اس نے امام تقی علیہ السلام سے محبت کا اظھار کیا اور اپنی بیٹی امّ الفضل سے آپ کی شادی کرنے کا ارادہ کیا تاکہ دونوں خاندانوں میں جدید رشتہ داری کی بنا پر محبت پیدا ہو جائے، لیکن اس کام کے لئے دوسرے عباسیوں نے اپنی ناراضگی ظاھر کی اور اصرار کیا کہ اس شادی سے صرف نظر کرے اور یہ مطالبہ کیا کہ علویوں کے ساتھ گذشتہ خلفاء کا رویہ اختیار کرے یعنی ان کے ساتھ جنگ و دشمنی کی جائے، لیکن مامون نے ان کی یہ بات نہ سنی اور ان کو جنگ و دشمنی سے روکا کیونکہ اسے آل علی(ع) سے قطع تعلق کی کوئی خاص وجہ نھیں دکھائی دی اور ان کے سامنے وضاحت کی کہ اپنی بیٹی کی شادی کسی عاطفہ ا ر محبت کی بنا پر نھیں کر رھا ہوں بلکہ امام علیہ السلام کی شخصیت و فضیلت تمام علماء اور ماھرین پر واضح ھے در حالیکہ ان کا سن بھی کم ھے۔
لیکن جب ان لوگوں نے مامون کو اپنے فیصلہ پر مصمم پایا تو کھا کہ امام علیہ السلام کو مزید علم و فقہ میں مھارت حاصل کرنے دو اس وقت مامون نے کھا:
”یہ اھل بیت(ع) کی ایک فرد ھیں ان کا علم خدا کی طرف سے ہوتا ھے اور اگر تم نھیں مانتے تو ان کا امتحان کرلو تاکہ تم پر بھی حقیقت واضح ہو جائے۔“
چنانچہ انھوں نے فیصلہ کیا کہ امام علیہ السلام کا امتحان لیا جائے اور ان میں سے بعض لوگ امتحان کے لئے تیار ہو گئے، اور قاضی القضاة یحی بن اکثم کو آمادہ کیا کہ وہ امام علیہ السلام سے سوال کرکے شکست دیدے، چنانچہ امتحان کی تاریخ پہنچ گئی اور امام و یحی بن اکثم کے درمیان مناظرہ ہوا جس کے نتیجہ میں یحی بن اکثم کو منه کی کھانی پڑی اور امام علیہ السلام کی شخصیت فقہ اسلامی کے میدان میں روز روشن کی طرح عیاں ہوگئی، اس مناظرہ میں امام علیہ السلام کی قابلیت کو دیکھ کر مامون نے اپنی لڑکی سے شادی کردی اور امام و مامون کے درمیان تعلقات بہتر ہوگئے۔(ظاھراً)
لیکن جب مامون کے بعد معتصم کو خلافت ملی تو اس نے امام علیہ السلام کو بغداد بلا لیا اور آپ کو ایک مخصوص گھر میں رکھا گیا لیکن آپ کی وفات ان مبھم حالات میں ہوئی جن کی بنا پر معتصم پر الزام لگایا جانے لگا کہ اس نے ام الفضل کے ذریعہ امام علیہ السلام کو زھر پلایا۔
اور چونکہ امام علیہ السلام معتصم کے زیر نظر تھے لہٰذا بغداد کے ان حالات میں بھی امام علیہ السلام نے وہ علمی آثار چھوڑے جن سے مشہور اسلامی کتابیں منور ھیں۔
آپ کی شھادت ذی الحجہ ۲۲۰ھ میں ہوئی اور آ پ کو آپ کے دادا کے پاس ”کاظمیہ“(کاظمین) میں دفن کیا گیا