- اسلام
- قرآن
- پیغمبراکرم اور اهل بیت
- اهل بیت(ع) کے بارے میں
- پیــغمبر اکرم(ص)
- حضرت امـــــام علــی(ع)
- حضرت فــاطمــه زهــرا(س)
- حضرت امـــام حســـن(ع)
- حضرت امام حسین(ع)
- حضرت امـام سجاد(ع)
- حضرت امام باقر(ع)
- حضرت امـــام صـــادق(ع)
- حضرت امــام کاظم(ع)
- حضرت امـام رضـا(ع)
- حضرت امــام جــــواد(ع)
- حضرت امـــام هـــادی(ع)
- حضرت امــام عســکری(ع)
- حضرت امـام مهـــدی(عج)
- نسل پیغمبر
- موضوعی آحادیث
- شیعہ
- گھرانہ
- ادیان اور مذاهب
- سوالات و جوابات
- کتاب شناسی
- ڈیجیٹل لائبریری
- ملٹی میڈیا
- زمان مطالعه : 5 دقیقه
- توسط : مهدی سرافراز
- 2023/04/07
- 0 رائ
منقول ہے کہ یہ رات شب قدر کی پہلی دو راتوں سے افضل ہے اور بہت سی روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ شب قدر یہی ہے اور یہ بات حقیقت کے قریب تر ہے اس رات حکمت الہی کے مطابق کائنات کے تمام امور مقدر ہوتے ہیں پس اس میں پہلی دو راتوں کے مشترکہ اعمال بجا لائے
اور ان کے علاوہ اس رات کے چند مخصوص اعمال بھی ہیں:
﴿۱﴾ سورۂ عنکبوت وسورۂ روم پڑھے کہ امام جعفرصادق نے قسم کھاتے ہوئے فرمایاکہ اس رات ان دوسورتوں کا پڑھنے والااہل جنت میں سے ہے۔
﴿۲﴾ سورۂ حٰم دخان پڑھے :
﴿۳﴾ ایک ہزار مرتبہ سورۂ قدر پڑھے:
﴿۴﴾: حمد بن عیسٰی نے اپنی سند کے ساتھ صالحین سے روایت کی ہے کہ انہوں نے فرمایا:
تئیسویں رمضان کی رات اس دعا کو قیام و قعود اور رکوع وسجود میں نیز ہر حال میں بار بارپڑھے اور پھر اپنی زندگی میں جب بھی یہ دعا یادآئے تو پڑھتا رہے پس حق تعالیٰ کی بزرگی بیان کرنے اور حضرت نبی اکرم پر درود وسلام بھیجنے کے بعد کہے:
اَلَّلھُمَّ کُنْ لِّوَلِیِّکَ فلان بن فلان (اور فلان بن فلان کی بجائے کہے: الْحُجَّۃِ بنِ الْحَسَنِ)
صَلَواتُکَ عَلَیْہِ وَعَلَی آبائِہِ فِی ہذِھِ السَّاعَۃِ وَفی کُلِّ ساعَۃٍ وَلِیّاً وَحافِظاً وَقائِداً وَناصِراً وَدَلِیلاً وَعَیْناً حَتَّی تُسْکِنَہُ ٲَرْضَکَ طَوْعاً وَتُمَتِّعَہُ فِیھا طَوِیلاً.
ترجمه: اے معبود ! محافظ بن جا اپنے ولی حجت القائم (ع) بن حسن(ع) کا تیری رحمت نازل ہو ان پر اور ان کے آباؤ اجداد پر اس لمحہ میں اور ہر آنے والے لمحہ میں، ان کا مددگار بن جا نگہبان پیشوا، حامی، راہنما اور نگہدار بن جا یہاں تک کہ تو لوگوں کی چاہت سے انہیں زمین کی حکومت دے اور مدتوں اس پر برقرار رکھے.
پھر یہ کہے :
يَا مُدَبِّرَ الأُمُورِ، يَا باعِثَ مَنْ فِي القُبُورِ، يَا مُجْرِيَ البُحُورِ، يَا مُلَيِّنَ الحَدِيدِ لِداوُدَ صَلِّ عَلَىٰ مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَافْعَلْ بِي كَذا وَكَذا. ( «کذا و کذا» ان الفاظ کی بجائے اپنی حاجتیں طلب کرے اور کہے): اللَّيْلَة اللَّيْلَةَ
ترجمه: اے کاموں کو منظم کرنے والے، اے قبروں سے اٹھا کھڑا کرنے والے، اے دریائوں کو رواں کرنے والے، اے دائود (ع)کے لیے لوہے کو موم بنانے والے، محمد(ص) وآل محمد(ص) پررحمت نازل فرما اور کر دے میرے لیے یہ اور یہ میرے لیے ایسے ایسے کر دے اسی رات اسی رات اے کاموں کو منظم کرنے والے ۔
(یَا مُدَبِّرَ الاَمُورِ) کہتے وقت اپنے ہاتھ مسلسل اسمان کي طرف بلند کرے اور اس دعا کو حالت رکوع سجود، قیام اور قعود میں بار بار پڑھے علاوہ از ایں اس دعا کو ماہ رمضان کی آخری رات میں بھی پڑھے:
﴿۵﴾ یہ دعا پڑھے: اللَّهُمَّ امْدُدْ لِي فِي عُمُرِي، وَ أَوْسِعْ لِي فِي رِزْقِي، وَ أَصِحَّ لِي جِسْمِي، وَ بَلِّغْنِي أَمَلِي، وَ إِنْ كُنْتُ مِنَ الْأَشْقِيَاءِ، فَامْحُنِي مِنَ الْأَشْقِيَاءِ، وَ اكْتُبْنِي مِنَ السُّعَدَاءِ، فَإِنَّكَ قُلْتَ فِي كِتَابِكَ الْمُنْزَلِ، عَلَى نَبِيِّكَ الْمُرْسَلِ صَلَوَاتُكَ عَلَيْهِ وَ آلِهِ: ﴿يَمْحُو اللَّهُ مَا يَشَاءُ وَ يُثْبِتُ وَ عِنْدَهُ أُمُّ الْكِتَابِ﴾.
ترجمه: اے اﷲ! میری عمر دراز فرما، میرے رزق میں وسعت دے، میرے بدن کو تندرست رکھ اور میری آرزو پوری فرما اور اگر میں بدبختوں میں سے ہوں تو میرا نام بدبختوں سے کاٹ دے اور میرا نام خوش بختوں میں لکھ دے کیونکہ تو نے اپنی اس کتاب میں فرمایا ہے جو تونے اپنے نبی مرسل(ص) پر نازل کی کہ تیری رحمت ہو ان پر اور انکی آل (ع)پر یعنی خدا جو چاہے مٹا دیتا ہے اور جو چاہے لکھ دیتا ہے اور اسی کے پاس ام الکتاب ہے ۔
﴿۶﴾ یہ دعا پڑھے : اللَّهُمَّ اجْعَلْ فِيمَا تَقْضِي وَ فِيمَا تُقَدِّرُ، مِنَ الْأَمْرِ الْمَحْتُومِ وَ فِيمَا تَفْرُقُ مِنَ الْأَمْرِ الْحَكِيمِ، فِي لَيْلَةِ الْقَدْرِ مِنَ الْقَضَاءِ الَّذِي لا يُرَدُّ وَ لا يُبَدَّلُ، أَنْ تَكْتُبَنِي مِنْ حُجَّاجِ بَيْتِكَ الْحَرَامِ، فِي عَامِي هَذَا، الْمَبْرُورِ حَجُّهُمْ، الْمَشْكُورِ سَعْيُهُمْ، الْمَغْفُورِ ذُنُوبُهُمْ، الْمُكَفَّرِ عَنْهُمْ سَيِّئَاتُهُمْ، وَ اجْعَلْ فِيمَا تَقْضِي وَ تُقَدِّرُ، أَنْ تُطِيلَ عُمْرِي وَ تُوَسِّعَ لِي فِي رِزْقِي.
اے معبود! جن امور کا تو لیلۃ القدر میں فیصلہ کرتا ہے حتمی فیصلوں میں سے اور ان کو مقرر فرماتا ہے اور جن پر حکمت امور میں امتیازات دیتا ہے اور ایسی قضائ وقدر معین کرتا ہے جسکو رد یا تبدیل نہیں کیا جا سکتا اس میں تو مجھے اس سال کے حجاج میں قرار دے کہ جن کا حج مقبول، جن کی سعی پسندیدہ، جن کے گناہ معاف، جن کی برائیاں مٹا دی گئی ہیں اور جن کا تو نے فیصلہ کیا اس میں میری عمر کو دراز اور میرے رزق کو وسیع قرار دے ۔
﴿۷﴾ یہ دعا پڑھے جو کتاب اقبال میں ہے
يَا باطِناً فِى ظُهُورِهِ، ويَا ظاهِراً فِى بُطُونِهِ، وَ يَا باطِناً لَيْسَ يَخْفَىٰ، وَ يَا ظاهِراً لَيْسَ يُرىٰ، يَا مَوْصُوفاً لَايَبْلُغُ بِكَيْنُونَتِهِ مَوْصُوفٌ وَلَا حَدٌّ مَحْدُودٌ، وَ يَا غائِباً غَيْرَ مَفْقُودٍ، وَيَا شاهِداً غَيْرَ مَشْهُودٍ، يُطْلَبُ فَيُصابُ، وَلَمْ يَخْلُ مِنْهُ السَّماواتُ وَالْأَرْضُ وَمَا بَيْنَهُما طَرْفَةَ عَيْنٍ، لَايُدْرَكُ بِكَيْفٍ، وَلَا يُؤَيَّنُ بِأَيْنٍ وَلَا بِحَيْثٍ، أَنْتَ نُورُ النُّورِ وَرَبُّ الأَرْبابِ، أَحَطْتَ بِجَمِيعِ الأُمورِ، سُبحانَ مَنْ لَيْسَ كَمِثِلهِ شَىْءٌ وَهُوَ السَّميعُ البَصيرُ ! سبحانَ مَنْ هُوَ هكَذَا وَلَا هَكَذا غَيْرُه.
اے وہ جو اپنے ظہور میں بھی باطن ہے اور اے وہ جو وہ باطن رہ کر بھی ظاہر ہے اے وہ باطن کہ جو پوشیدہ نہیں ہے اور وہ ظاہر جو نظر نہیں آتا اے وہ موصوف کہ توصیف جس کی حقیقت تک نہیں پہنچتی اور نہ اس کی حد مقرر کر سکتی ہے اے وہ غائب جو گم نہیں ہے اور وہ حاضر جو دکھائی نہیں دیتا جسے ڈھونڈنے والا پالیتا ہے اور
اس کے وجود سے آسمان اور زمین اور جو کچھ ان کے درمیان ہے پل بھر کیلئے اس سے خالی نہیں ہے اسکی کیفیت نہ کوئی جگہ ہے جہاں وہ ساکن ہو نہ کوئی سمت کہ جدھر وہ ہو تو نور کوروشن کرنے والا پالنے والوں کا پالنے والا اور تمام امور پر حاوی ہے پاک ہے وہ جس کی مانند کوئی چیز نہیں اور وہ سننے والا اور دیکھنے والا ہے پاک ہے وہ جو ایسا ہے اور اس کے سوا کوئی ایسا نہیں ہے۔
اس کے بعد جو چاہے دعا مانگے۔
﴿۸﴾ اول شب میں کئے ہو ئے غسل کے علاوہ آخر شب پھر غسل کرے اور واضح رہے کہ اس رات غسل ، شب بیداری ، زیارت امام حسین اور سو رکعت نماز کی بہت زیادہ تاکید اور فضیلت ہے۔
تہذیب الاسلام میں شیخ نے ابوبصیر کے ذریعے امام جعفر صادق سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا: جس رات کے بارے میں یقین ہو کہ وہ شب قدر ہے تو اس میں سو رکعت نماز اس طرح کہ ہر رکعت میں (سورۂ الحمد) کے بعد دس مرتبہ (سورۂ توحید) پڑھو۔ میں نے عرض کیا آپ پر قربان ہوجائوں ! اگر یہ نماز کھڑے ہو کر نہ پڑھ سکوں تو بیٹھ کر پڑھ لوں ؟ فرمایا اگر کھڑے ہونے کی طاقت نہ ہو تو بیٹھ کر پڑھ سکتے ہو میں نے عرض کی اگر بیٹھ کر نہ پڑھ سکوں تو پھر کیا کروں ؟ آپ نے فرمایا: بیٹھ کر نہیں پڑھ سکتے ہو تو پشت کے بل لیٹ کر پڑھ لو۔
دعائم الاسلام میں روایت نقل ہوئی ہے کہ رسول ا ﷲ رمضان مبارک کے آخری عشرے میں اپنا بستر لپیٹ دیتے اور عبادت الہی میں مصروف ہو جاتے تئیسویں کی رات آپ اپنے اہل و عیال کو بیدار کرتے اور پھر جس پر نیند کا غلبہ ہوتا اس کے منہ پر پانی کے چھینٹے دیتے۔ حضرت فاطمہ =بھی اس رات اپنے گھر کے کسی فرد کو سونے نہ دیتیں ، نیند کا علاج یوں کرتیں کہ دن کو کھانا کم دیتیں اور فرماتیں کہ دن کو سو جائو تاکہ رات کو بیدار رہ سکو، آپ فرماتی ہیں کہ بدقسمت ہے وہ شخص جو آج کی رات خیرونیکی سے محروم رہ جائے۔
ایک روایت میں آیا ہے کہ امام جعفر صادق سخت علیل تھے کہ تئیسویں رمضان کی رات آگئی آپ نے اپنے کنبے والوں اور غلاموں کو حکم دیا کہ مجھ کو مسجد لے چلو اور پھر آپ نے مسجد میں شب بیداری فرمائی علامہ مجلسی(رح) کا ارشاد ہے کہ جہاں تک ممکن ہو اس رات تلاوت قرآن کرے اور صحیفہ کاملہ کی دعائیں بالخصوص دعائے مکارم الاخلاق اور دعا توبہ پڑھے:
نیز یہ کہ شب ہائے قدر کے دنوں کی عظمت وحرمت کا بھی خیال رکھے اور ان میں عبادت الہی اور تلاوت قرآن کرتا رہے، معتبر احادیث میں ہے کہ شب قدر کادن بھی رات کی طرح عظمت اور فضیلت کا حامل ہے۔