الشیعہ قرآن قــــرآن کے بارے میں برگه 3
مولف: آیة اللّٰہ العظمی الخوئی جب فضیلتِ قرآن کی بات آئے تو بہتر هے کہ انسان توقف اختیار کرے، اپنے آپ کو قرآن کے مقابلے میں حقیر تصور کرے اور
یہ مسئلہ نبوت کے مسائل میں سے ھے جسے ایک ایسے برھان کے ذریعہ ثابت کرنا ھوگا کہ جو تین مقدمات پر مشتمل ھو۔ پھلا مقدمہ یہ ھے انسان کی خلقت کا ھدف یہ
امیر المومنین حضرت علی علیه السلام کا وہ نورانی بیان، جس میں عالم قیامت، روز محشر، اس دن پیروان قرآن کے اپنے اعمال سے راضی ھونے اور قرآن سے
حارث ہمدانی فرماتے ہیں: ”میں مسجد میں داخل ہوا تور دیکھاکہ کچھ لوگ بعض (بے فائدہ) باتوں میں الجھے ہوئے ہیں، چنانچہ میں امیر المومنین کی خدمت
81. هُوَ الَّذِي بَعَثَ فِي الْأُمِّيِّينَ رَسُولًا مِّنْهُمْ يَتْلُواْ عَلَيْهِمْ آيَاتِهِ وَيُزَكِّيهِمْ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ
61. وَلَقَدْ ضَرَبْنَا لِلنَّاسِ فِي هَذَا الْقُرْآنِ مِن كُلِّ مَثَلٍ وَلَئِن جِئْتَهُم بِآيَةٍ لَّيَقُولَنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا إِنْ
21. الَّذِينَ يَتَّبِعُونَ الرَّسُولَ النَّبِيَّ الْأُمِّيَّ الَّذِي يَجِدُونَهُ مَكْتُوبًا عِندَهُمْ فِي التَّوْرَاةِ وَالْإِنْجِيلِ
1. الم- ذَلِكَ الْكِتَابُ لاَ رَيْبَ فِيهِ هُدًى لِّلْمُتَّقِيْنَ- الْبَقَرَة ، ایت: 1، 2 “الف لام میم- حقیقی معنی اﷲ اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ
قرآن کی عظمت کے لیے اتنا کافی ہے کہ یہ خالق متعال کا کلام ہے۔ اس کے مقام و منزلت کے لیے اتنا کافی ہے کہ یہ خاتم الانبیاء (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)