الشیعہ قرآن برگه 6
اس بات کے مسلم هو جانے کے بعد کہ اسلام ميں تفسير بالرائي کى کوئى جگہ نہيں هے اور يہ عمل قطعا حرام اور ناجائزهے ۔ علماء اسلام کے درميان اس روایت
عربى زبان ميں سفور کے معنى بے پردگى کے ہيں يعنى کسى پوشیدہ چيز کو منظرعام پر لے آنا جس کى بناپر بے پردہ خواتين کو سافرات کہا جاتا هے جن کے بارے
رمضان کا مہینہ اپنے دامن میں رحمتوں کو سمیٹے آگیا، یہ برکتوں کا مہینہ ہے، اسی مہینہ میں قرآن نازل ہوا؛ شہر رمضان الذی انزل فیہ القرآن۔ ہاں
رهی یہ بات کہ (قرآن نے صاف طور سے جانشین پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نام کا ذکر کیوں نہ کردیا) تو اس کے جواب میں پہلی بات یہ کهی جاتی هے کہ
سوال و جواب سوال: جیسا کہ آپ نے فرمایا، ہمارا عقیدہ هے کہ امام دین و دنیا دونوں کا پیشوا هوتا هے۔ اور یہ منصب مذکورہ دلائل سے حضرت امیرالمومنین
قرآن کی بعض آیتیں بعض دوسری آیتوں کی تفسیر کرتی هیں: “القرآن یفسّر بعضہ بعضاً” قرآن ایک کھلی هوئی اور روشن کتاب هے۔ خود بھی روشن و واضح هے
تیسرا طریقہ یہ ہے کہ خود اللہ کو محور قرار دیں اور قرآنی معارف کی تقسیم بندی عرض میں نہیں بلکہ ایک دوسرے کے طول میں انجام دیں یعنی قرآنی معارف کو
ایک یا چند آیتوں کے لئے مثلاً نماز، جہاد، یا امربالمعروف و نہی عن المنکر سے متعلق آیتوں کے لئے ایک جامع اور کلی عنوان تلاش کرلینا کوئی مشکل کام
قرآن کريم ہدايت و رحمت کا سرچشمہ ہے بہترين کلام وکتاب ہے،انسان کے کمال کے آخري مرحلہ تک پہنچنے ،خدا سے نزديک ہونے ،اس کو نيکي اور سعادت کي طرف