الشیعہ قرآن برگه 7
جب قرآن کے نزول(وحی) کا آغاز ہوا تو پیغمبر اکرم (ص) نے سب سے پہلے اس کی حفاظت کی خاطر اپنے دور کے کاتبین کو جمع کیا اور آیات قرآنی کو لکھنے اور ضبط
علوم قرآن کے مہمترین اور پیچیدہ ترین مسائل میں سے ایک قرائت قرآن سمجھا جاتا ہے، جس کے متعلق بہت سارے محققین نے مقالے کتابیں لکھی ہیں،لہذا شاید
دوسرا نظریہ: حضرت علی (ع) کے ہاتھوں قرآن کی تدوین گذشتہ نظریہ کی وضاحت کرتے ہوئے ثابت کیاگیاہے کہ قرآن کی تدوین حضرت پیغمبر اکرم (ص) کی حیات میں
پہلا نظریہ : قرآن کی جمع آوری کے متعلق کئی اقوال اورنظریے موجود ہیں، اور قرآن کی تدوین اور جمع آوری کا مسئلہ بہت ہی اہم مسئلہ ہے ،علوم قرآن کے
تحریف قرآن کی وضاحت کرتے ہوئے علماء اور محققین اور مکاتب فکر حضرات نے کہاہے کہ تحریف قرآن کے مسئلہ کو علوم قرآن کے مسائل میں مرکزیت حاصل ہے،
تابعین کے دور میں معروف مفسرین ١۔ سعید بن جبیر :تابعین کے مشہور ومعروف مفسرین میں سے ایک تھے جنہوں نے اپنی تفسیر کے اصول وضوابط کو جناب ابن عباس
ہم تفسیر قران کے حوالے سے زمانے کو تین قسموں میں تقسیم کرسکتے ہیں : ١ ) زمان معصومین ۔ ٢ ) زمان اصحاب۔ ٣ ) زمان تابعین و ما بعد الی زماننا ہذا۔
اس بحث اور گفتگو کا نتیجہ اور افادیت وہاں ظاہر ہو جاتی ہے جہاں کسی نے نماز میں یا عام عادی حالت میں کچھ آیات کی تلاوت کرنے کی نذر کی ہے وہاں آیت
سیوطی مرحوم نے ابن الجزری سے نقل کرتے ہوئے کہا کہ قرائت قرآن کے کئی اقسام ہیں، جیسے: متواتر، مشہور، آحاد، شاذ، موضوع ،و مدرج(۱ ) لیکن قراأات قرآن