- اسلام
- قرآن
- پیغمبراکرم اور اهل بیت
- اهل بیت(ع) کے بارے میں
- پیــغمبر اکرم(ص)
- حضرت امـــــام علــی(ع)
- حضرت فــاطمــه زهــرا(س)
- حضرت امـــام حســـن(ع)
- حضرت امام حسین(ع)
- حضرت امـام سجاد(ع)
- حضرت امام باقر(ع)
- حضرت امـــام صـــادق(ع)
- حضرت امــام کاظم(ع)
- حضرت امـام رضـا(ع)
- حضرت امــام جــــواد(ع)
- حضرت امـــام هـــادی(ع)
- حضرت امــام عســکری(ع)
- حضرت امـام مهـــدی(عج)
- نسل پیغمبر
- موضوعی آحادیث
- شیعہ
- گھرانہ
- ادیان اور مذاهب
- سوالات و جوابات
- کتاب شناسی
- ڈیجیٹل لائبریری
- ملٹی میڈیا
- زمان مطالعه : 2 دقیقه
- توسط : مهدی سرافراز
- 2023/07/09
- 0 رائ
حضرت امام حسین(علیہ السلام) کے کربلا میں داخل ہونے سے دس روز قبل جناب میثم کی 60 ہجری میں ابن زیاد کے حکم سے شہادت ہوئی۔ 22 ذي الحجہ سنہ 60 ہجری قمری کو رسول اکرم(ص) کے یہ صحابی میثم تمّار شہید ہوئے ۔ میثم تمّار ایک غلام تھے جنہیں حضرت علی علیہ السلام نے خرید کر آزاد کر دیا تھا ۔ وہ حضرت علی علیہ السلام کے بھی انتہائي قریبی ساتھی اور وفادار صحابی تھے ۔
میثم تمار کو اموی حکمرانوں نے اہل بیت رسول (ص) سے مودت و عقیدت کے جرم میں شہید کر دیا۔ آپ کا مزار عراق کے شہر کوفے میں مرجع خلائق ہے۔
جب عبید اللہ بن زیاد کوفہ آیا تو اس نے معرف کو بلایا اور اس سے میثم کے بارے میں تفتیش کی، معرف نے کہا: حج پر گئے ہیں، ابن زیاد نے کہا: اگر اس کو نہ لایا تو تجھے قتل کردوں گا، معرف نے مہلت مانگی، اور جناب میثم کے استقبال کیلئے قاسدیہ گیا اور جناب میثم کے آنے تک وہیں پر انتظار کرتا رہا، پھر ان کو لے کر ابن زیاد کے پاس آیا، جس وقت مجلس میں داخل ہوئے تو حاضرین نے کہا یہ علی(علیہ السلام) کے سب سے نزدیکی دوست ہیں، عبید اللہ نے کہا: کیا تم میں جرائت ہے کہ علی سے بیزاری اختیار کرو، جناب میثم نے فرمایا: اگر میں یہ کام نہ کروں تو تم کیا کروگے؟ اس نے کہا خدا کی قسم تمہیں قتل کردوں گا، جناب میثم نے فرمایا: میرے مولا علی(علیہ السلام)نے مجھے خبر دی ہے کہ تو مجھے قتل کرے گا اور دوسرے نو افراد کے ساتھ عمرو بن الحریث کے گھر میں پھانسی پر لٹکائے گا۔
عبید اللہ نے حکم دیا کہ مختار اور میثم کو زندان میں ڈال دو، میثم نے مختار سے کہا تم آزاد ہو جاؤ گے لیکن یہ شخص مجھے قتل کرے گا، پھر مختار کو قتل کرنے کیلئے باہر لے گئے، اسی وقت ایک قاصد یزید کے پاس سے آیا کہ مختار کو آزاد کر دے، لیکن میثم کو عمرو بن الحریث کے گھر میں پھانسی دیدے، عمرو نے اپنی کنیز کو حکم دیا کہ پھانسی دینے کی جگہ کو صاف کردے اور گھر میں خوشبو لگا دے، میثم نے دار سے اہل بیت(علیہم السلام) کے فضائل بیان کرنے شروع کئے اور بنی امیہ پر لعنت کی اور بنی امیہ کے منقرض ہونے کی خبر دی، یہاں تک کہ ابن زیاد کو خبر دی گئی کہ میثم نے تجھے ذلیل و رسوا کیا ہے
اس ملعون نے حکم دیا کہ ان کے منہ کو لگام سے باندھ دو تاکہ بول نہ سکے
تیسرے دن اس ملعون کو ایک اسلحہ مل گیا اس نے کہا : خدا کی قسم اس اسلحہ کو تمہارے ضرور ماروں گا، جبکہ جناب میثم دن میں روزہ سے تھے اور رات کو عبادت خدا میں مشغول رہتے تھے اس نے وہ اسلحہ آپ کے پیٹ کے نیچے مارا جو اندر تک چلا گیا، تیسرے دن آپ کی ناک سے خون آیا اورآپ کے سینہ مبارک پرجاری ہوگیا اور آپ کی روح عالم بقاء کی طرف پرواز کر گئی۔ میثم کی شہادت امام حسین(علیہ السلام) کے کربلا میں داخل ہونے سے دس روز قبل ہوئی،۔
رات کو خرما بیچنے والے سات افراد نے مخفی طور سے میثم کی لاش کو اٹھایا اور نہر کے کنارے دفن کردیا، پھر اس کے اوپر پانی ڈال دیا تاکہ کسی کو آپ کی قبر کا پتہ نہ چلے، اس کے بعد ابن زیاد کے سپاہیوں نے آپ کی قبر کو بہت تلاش کیا لیکن انہیں کوئی سراغ نہیں مل سکا۔
source : http://www.rizvia.net