- اسلام
- قرآن
- پیغمبراکرم اور اهل بیت
- اهل بیت(ع) کے بارے میں
- پیــغمبر اکرم(ص)
- حضرت امـــــام علــی(ع)
- حضرت فــاطمــه زهــرا(س)
- حضرت امـــام حســـن(ع)
- حضرت امام حسین(ع)
- حضرت امـام سجاد(ع)
- حضرت امام باقر(ع)
- حضرت امـــام صـــادق(ع)
- حضرت امــام کاظم(ع)
- حضرت امـام رضـا(ع)
- حضرت امــام جــــواد(ع)
- حضرت امـــام هـــادی(ع)
- حضرت امــام عســکری(ع)
- حضرت امـام مهـــدی(عج)
- نسل پیغمبر
- موضوعی آحادیث
- شیعہ
- گھرانہ
- ادیان اور مذاهب
- سوالات و جوابات
- کتاب شناسی
- ڈیجیٹل لائبریری
- ملٹی میڈیا
- زمان مطالعه : 6 دقیقه
- توسط : مهدی سرافراز
- 2023/11/10
- 0 رائ
انواع و اقسام کے مخلوقات حتی کہ انسان بھی ”مابہ الاشتراک” اور ”مابہ الامتیاز” سے مرکب ہوتے ہیں بہ الفاظ دیگر افراد بعض ذاتی یاعرضی یااعتباری صفات میں دوسروں کے ساتھ شریک ہونے کے علاوہ کچھ خصوصی اور امتیازی صفات کے مالک ہوتے ہیںجن کی بنا پر وہ دوسروں سے الگ اور ممتاز ہوتے ہیں، یہی امتیازات عالم خلقت کی اہم ترین حکمت اور نظام کائنات کی بقاء کے ضامن ہیں۔
”مابہالاشتراک” قدر مشترک یا وجہ مشترک وہ چیز ہوتی ہےجس میں ایک یا متعدد افراد شریک ہوتے ہیں اور جس کی بناپر کوئی بھی کلی یا عام لفظ کثیرافراد و مصادیق کے مطابق ہوتا ہے جیسے انسان کا ناطق و ضاحک ہونا۔
”مابہالافتراق والامتیاز” یا وجہ امتیاز وہ حقیقی، عرضییا اعتباری صفات و کیفیات ہیں جن سے کوئی شخص دوسروں سے ممتاز نظرآتا ہے اور جن کی بنا پر اس کی اپنی الگ شناخت ہوتی ہے۔
طبیعی طور پر کسی بھی فرد کے مشخصات کیفیات بہت زیادہ ہوتے ہیں بلکہ کبھی کبھی بے شمار بھی ہوسکتے ہیں لیکن اگر کسی کا تعارف کرانا مقصود ہو تو پھر ایسے خصوصیات اور کیفیات بیان کرنا چاہئیں جواس شخص کے علاوہ کسی اور شخص میںنہ پائے جاتے ہوں تاکہ وہ شخص دوسروں کے ساتھ مشتبہ نہ ہونے پائے ورنہ تعارف کا کوئی فائدہ نہ ہوگا، مثلا اگر کسی مقام کا پتہ بتانا ہو تو ملک، صوبہ، ضلع، شہر، محلہ، گلی اور مکان نمبر بتانا چاہئے اسی طرح اگرکسی کا جسمانی خصوصیات کے ذریعہ تعارف کرایا جارہا ہے تو شکل وشمائل، حلیہ، رنگ، بالوں کا انداز، قد و قامت کا ذکر ہونا چاہئے، نسبی اور خاندانی خصوصیات میں ماں، باپ، دادا، دادی، نانا، نانی، دادیہال و نانیہال کے کارنامے بیان ہونا چاہئیں، شخصی کارناموں میں اصلاحی اقدامات، جنگ، صلح، معاہدات، مشغلہ، پیشہ، عہدہ و منصب، تاریخی حیثیت، طرز زندگی، انداز معاشرت اور علمی کارموں میں انداز فکر، بلند خیالی، ایمان، عقیدہ، سماجی و سیاسی نظریات، اخلاقیات میں، اس کے عادات و اطوار، شجاعت، سخاوت، عفو و درگزر، تواضع وانکساری، شہامت، عدل و انصاف اور دیگر اخلاقی خوبیوں یا برائیوں کا تذکرہ ہونا چاہئے۔
شناخت و کوائف جتنے بہتر اور واضح انداز میں بیان کئے جائیں گے اس شخص کی معرفت اتنی ہی آسان اور بہتر ہوگی۔
حضرت مہدی عجل اللہ تعالیٰ فرجہ کے اوصاف کی معرفت دو لحاظ سےاہمیت کی حامل ہے، پہلے تو یہ کہ امام وقت کی معرفت ہمارا فریضہ ہے کیوں کہ معرفت امام ہم پر شرعاً وعقلا واجب و لازم ہے مشہور و معروف حدیث ہے۔
”من مات ولم یعرف امام زمانہ مات میتۃ الجاھلیۃ”
”جو شخص اپنےزمانہ کے امام کو پہچانے بغیر مر گیا اس کی موت جاہلیت کی موت ہے”
امام زمانہ کےاوصاف کی معرفت ہمارے لئے اس لئے بھی ضروری ہے کہ ہم اسی معرفت کے ذریعہ مہدویت کا دعویٰ کرنے والے جھوٹے افراد کے دعوے کو غلط اور باطل قرار دے سکتے ہیں، اور انھیں اوصاف سے ایسے افراد کا جھوٹ اور فریب واضح ہو سکتا ہے۔
حضرت مہدی عجل اللہ تعالیٰ فرجہ کے لئے روایات و احادیث میں جن اوصاف وعلائم کا تذکرہ پایا جاتا ہے انکے پیش نظر، یہ اوصاف آپ کے علاوہ کسی اور میں نہیں پائے جاتے اور ان کی روشنی میں کسی دوسرے شخص پر آپ کا دھوکا نہیں ہوسکتا۔
اگرکوئی شخص دعوائے مہدویت کرنے والوں کے مکر و فریب میں پھنس گیا تو اس کی وجہ صرف یہی ہے کہ وہ ان اوصاف و خصوصیات سے غافل یا بے خبر تھا، یا پھر اس نے بعض ایسے اوصاف کو جو آپ کا خصوصی وصف نہیں بلکہ وصف عام تھا اور اس میں دوسرے افراد کی شرکت ممکن تھی، آپ کی خصوصی صفت سمجھ لیا اور دھوکہ میں مبتلا ہوگیا البتہ ایسے افراد بھی ہیں جو دیدہ ودانستہ حقیقت کو جانتے ہوئے بھی مادی یا سیاسی مقاصد، یا عہدہ و منصب کی لالچ میں ایسے دعووں کو بظاہر تسلیم کر لیتے ہیں اور اس کی ترویج بھی کرتے ہیں، ورنہ آپ کے لئے جو اوصاف و خصوصیات مذکور ہیں وہ ایسے ہیں کہ آپ کی ذات گرامی کے علاوہ، دعوائے مہدویت کرنے والے کسی بھی شخص پر ان کا منطبق ہونا ممکن ہی نہیں ہے اوران اوصاف و علائم و خصوصیات کی عدم موجودگی میں ایسے افراد کے دعویٰ کا باطل ہونا آفتاب عالمتاب کی طرح واضح ہے.
علم حدیث کے نامور اور معتبر علماء و محققین نے اپنی معتبر اور مستند کتب میں مفصل طریقہ سے ان اوصاف و خصوصیات کا تذکرہ فرمایا ہے۔ اس مختصر مقالہ میں چوںکہ ان تمام احادیث کا ذکر ممکن نہیں ہے لہٰذا ہم نا مکمل اطلاعات اور تحقیق کی بنیاد پر اپنی کتاب ”منتخب الاثر” سے آپ کے بعض اوصاف و خصوصیات سے متعلق احادیث کے بجائے صرف احادیث کی تعداد قارئین کرام کی خدمت میں پیش کررہے ہیں
۱۔ مہدی عجل اللہ تعالیٰ فرجہ پیغمبر(ص) کے خاندان اور آپ کی ذریت سے ہیں، ۳۸۹، احادیث سے یہ بات ثابت ہے۔
۲۔ ۴۸/ احادیث کے مطابق حضرت مہدی عجلاللہ تعالیٰ فرجہ پیغمبر(ص) کے ہم نام ہیںاور پیغمبر(ص) کی کنیت آپ کی کنیت ہے اور آپ پیغمبر(ص) سے سب سے زیادہ مشابہ ہیں۔
۳ ۔۲۱/احادیث میں آپ کے شمائل اور جسمانی خصوصیات کا تذکرہ ملتا ہے۔
۴۔ ۲۱۴/احادیث میں مذکور ہے کہ آپ امیرالمومنین (ع) کی اولاد میں سے ہیں۔
۵۔ ۱۹۲/احادیث کے مطابق آپ حضرت فاطمہ زہرا (ع)کی اولاد میں سے ہیں۔
۶۔ ۱۰۷/احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ آ پ ”امامحسن (ع)وامام حسین (ع)” کی اولاد سے ہیں۔ (۱)
۷۔ ۱۸۵/احادیث میں مذکور ہے کہ آپ کا تعلق اولادامام حسین(ع) سے ہے۔
۸۔ ۱۴۸/احادیث بیان کرتی ہیں کہ آپ نسلامام حسین (ع) کے نویں فرزند ہیں۔
۹۔ ۱۸۵/احادیث کے مطابق امام زین العابدین(ع)کے فرزندوں میں ہیں۔
۱۰۔ ۱۰۳/احادیث کے مطابق حضرت امام محمد باقر(ع) کے ساتویں فرزند ہیں۔
۱۱۔ ۹۹/احادیث میں صراحت ہے کہ آپ(ع) حضرت امام جعفر صادق(ع) کے چھٹےفرزند ہیں۔
۱۲۔ ۹۸ / روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت امام موسیٰ کاظم(ع) کے پانچویں فرزند ہیں۔
۱۳۔۹۵/روایات کے مطابق آپ امام رضا (ع)کے چوتھے فرزند ہیں۔
۱۴۔۶۰ / روایات کے مطابق امام محمد تقی (ع) کےتیسرے فرزند ہیں۔
۱۵۔ ۱۴۶ / روایات کے مطابق امام علی نقی(ع) کے جانشین کے جانشین اور امام حسن عسکری(ع) کے فرزند ہیں۔
۱۶۔۱۴۷ / روایات میں آپ کے پدر بزرگوار کا اسم گرامی ”حسن(ع)” بتایا گیا ہے۔
۱۷۔۹ / احادیث کے مطابق آپ کی والدہ سیدہ ئ کنیزا ناور ان میں سب سے برتر ہیں۔
۱۸۔۱۳۶/احادیث میں آپ کو بارہواں امام (ع) اورخاتم الائمہ کہا گیا ہے۔
۱۹۔۱۰/احادیث کے مطابق آپ دو غیبت(صغریٰ، کبریٰ) اختیارفرمائیں گے۔
۲۰۔۹۱ / احادیث کے مطابق آپ کی غیبت اتنی طولانی ہوگی کہ لوگوں کے ایمان کمزور پڑجائیں گے اور کم معرفت والے شک وشبہ میں مبتلا ہوجائیںگے۔
۲۱۔۳۱۸ / احادیث کے مطابق آپ کی عمر شریف بہت طولانی ہوگی۔
۲۲۔۱۲۳/احادیث کے مطابق آپ ظلم و جور سے بھری ہوئی زمین کو عدل و انصاف سے بھر دیں گے۔
۲۳۔۸/احادیث کے مطابق بڑھتی ہوئی عمر اور حالات زمانہ کا آپ پر اثر نہ ہوگا اور آپ جوان نظر آئیں گے۔
۲۴۔۱۴/احادیث کے مطابق آپ کی ولادت کی خبرمخفی رہے گی۔
۲۵۔ ۱۴ / احادیث کے مطابق آپ دشمنان خدا کو قتل کریں گے اور روئے زمین سے شرک، ظلم و ستم اور حکام جور کا خاتمہ کریں گے اور ”تاویل” پر جہاد کریں گے۔
۲۶۔۴۷/احادیث کے مطابق آپ دین خدا کو ظاہر فرما کر پوری زمین کے اوپر پھیلائیں گے اور پوری دنیا کے حاکم ہوں گے خدا آپ کےذریعہ زمینوں کو زندہ کردے گا۔
۲۷۔۱۵/احادیث میں ہے آپ لوگوں کی ہدایت فرما کر قرآن وسنت کی طرف پلٹائیں گے۔
۲۸۔۲۳/احادیث کے مطابق آپ انبیاء کی سنتوں کے وارث ہیں ان میں سے ایک غیبت بھی ہے۔
۲۹۔ بہت سی روایات کے مطابق آپ تلوار کے ذریعہ جہاد فرمائیں گے۔
۳۰۔۳۰ / روایات کے مطابق آپ کی سیرت بالکل پیغمبر(ص) کی سیرت کی طرح ہوگی۔
۳۱۔ ۲۴ / احادیث کے مطابق لوگوں کے سخت آزمائش و امتحان کی منزل سے گزرنے کے بعد ہی آپ ظہور فرمائیں گے۔
۳۲۔۲۵/احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت عیسی(ع) آسمان سے نازل ہوں گے اور آپ کی اقتداء میں نماز ادا کریں گے۔
۳۳۔۳۷ / روایات کے مطابق آپ کے ظہور سے قبل بدعتوں، ظلم و جور، گناہ، علی الاعلان فسق و فجور، زنا، سود، شراب خوری، جوا، رشوت، امربالمعروف ونہی عن المنکرسے روگردانی کا دور دورہ ہوگا، عورتیں بے حجاب ہوکر مردوں کے امور میں شریک ہوں گی، طلاق کثرت سے ہوگی، لہو و لعب، غنا اور موسیقی عام ہوگی۔
۳۴۔ آپ کے ظہور کے وقت آسمان سے ایک منادی آپ کا اور آپ کے پدر بزرگوار کا نام لے کر ندا دے گا اور آپ کے ظہور کا اعلان کرے گاجو سب کو سنائی دے گا۔(۲۷/احادیث)
۳۵۔ آپ کے ظہور سے قبل گرانی بہت زیادہ ہوگی بیماریاں پھیل جائیں گی، قحط ہو گا اور عظیم جنگ برپا ہوگی اور بہت سے لوگ مارے جائیں گے ۔ (۲۳ / احادیث)
۳۶۔ آپ کے ظہور سے قبل ”نفس زکیہ” اور ”یمانی” قتل کئے جائیں گے اور یہ”بیدائ” (مکہ و مدینہ کے درمیان ایک مقام) میں ہوگا، دجال اور سفیانی خروج کریں گے اور امام زمانہ انھیں قتل کریں گے۔ (فصل ۶ کے باب ۶و۷ اور فصل ۸ کے باب ۹و۱۰ کی احادیث)
۳۷۔ آپ کے ظہور کے بعد زمین و آسمان کی برکتیں ظاہر ہوںگی زمین مکمل طور سے آباد ہوگی، خدا کے علاوہ کسی کی پرستش نہ ہوگی، امور آسان اور عقلیں کامل ہوجائیں گی۔ (فصل ۷ کے باب ۲،۳،۴، ۱۱، ۱۲ کی احادیث)
۳۸: آپ کے تین سوتیرہ(۳۱۳) اصحاب ایک وقت میں آپ کی خدمت میں پہونچیں گے (۲۵ روایات)
۳۹۔ آپ کی ولادت،کیتفصیلات کی تشریح، تاریخ ولادت اور آپ کی والدہ ئ ماجدہ کے مختصر حالات سے متعلق ۲۱۴ ،احادیث۔
۴۰۔ آپ کے پدر بزرگوار کی حیات طیبہ اور غیبت صغریٰ و کبریٰ کے دوران آپ کے بعض معجزات اور ان خوش نصیب افراد کے نام جو حجت خدا کی زیارت و ملاقات سے شرفیاب ہوئے۔ (فصل۳باب۲،۳،فصل ۴باب۱،۲ فصل ۵ باب۱،۲)
ان کے علاوہ بھی بے شمار روایات ہیں، جو شخص حضرت عجل اللہ تعالیٰ فرجہ کے اوصاف کے بارے میں تفصیل کا خواہاں ہو وہ راقم کی کتاب ”منتخب الاثر” یا شیخ صدوق، نعمانی، شیخ طوسی، مجلسی رضوان اللہ علیہم اجمعین جیسے عظیم المرتبت محدثین کی مفصل کتب حدیث ملاحظہ فرما سکتے ہیں۔
آپ کو امام حسن(ع) وامام حسین(ع)، کی اولاد سے اس لئے قرار دیا گیا ہے کہ امام محمد باقر(ع)کی مادر گرامی امام حسن(ع) کی دختر نیک اختر تھیں اس طرح امام محمد باقر(ع) اور آپ کے بعد امام زمانہ(ع) تک تمام ائمہ، نسل امام حسن(ع) سے بھی ہیں اور نسل امام حسین (ع) سے بھی۔
تحریر: آیت اللہ العظمیٰ صافی گلپائگانی