الشیعہ قرآن برگه 9
تلاوت کلام پاک کا عنوان علوم قرآن کے مسائل میں نتیجہ اور ثمرہ کی حیثیت رکھتا ہے جب ہم علوم قرآن کے مسائل سے فارغ ہوئے تو ان کے نتائج کی طرف بھی
مؤلف: محمد باقرمقدسی ٢۔ اصطلاحی معنی: کلام الہی کے و ہ حصّے جس کے آغاز اور انجام معین ہونے کے علاوہ ہر آیت اپنی مخصوص جگہ میںگامزن ہے، اس کو
مؤلف: محمد باقرمقدسی اسامی قرآن کا تصور قرآن پاک کے اسامی اور ناموں کے بارے میں کتاب اور سنت کے پیروکاروں اور بہت سارے محققین نے مفصل کتاب ،
صدر اسلام ہی سے اہل علم ودانش صحابہ تابعین اور تبع تابعین علوم قرآن میں سے کسی ایک یا چند علوم میں مہارت رکھتے تھے اورانهوں نے خاص موضوعات میں
تالیف: ڈاکٹر سید عبدالوہاب طالقانی ابوالفرج عبدالرحمن بن علی بن جوزی بغدادی(متوفی ۵۹۴) نے ایک کتاب ” فُنُونُ الافنانِ فیِ عُلُومِ القُرآن”
تالیف: ڈاکٹر سید عبدالوہاب طالقانی علوم قرآن کو دوحصّوں میں تقسیم کیاجاتا هے: اولاً۔ وہ علوم جو قرآن سے ماخوذ ہیں اور جنہیں آیاتِ قرآن میں
پوراقرآن تیس پاروں پر مشتمل ہے۔ • قرآن میں کل” ۱۱۴“ سورے ہیں۔ • قرآن میں ”۶۲۳۶“آیتیں ہیں۔ • قرآن میں کل” ۱۰۱۵۰۳۰“نقطے ہیں۔ • قرآن
قرآن کی فضیلت میں ائمہ علیہم السلام اور ان کے جد امجد سے بہت سی روایات منقول ہیں، امام باقر علیہ السلام فرماتے ہیں: ” قال رسول اللہ صلی اللہ
بچپن ہی سے میں قرأت و تلاوت قرآن کرنے، اس عظیم آسمانی کتاب کی مشکلات حل کرنے اور اس کے حقائق و علمی رموز اور اشارے سمجھنے کا انتہائی شوق و شغف